وہ سر سے پاؤں تک ہے غضب سے بھرا ہوا
وہ سر سے پاؤں تک ہے غضب سے بھرا ہوا
میں بھی ہوں آج جوش طلب سے بھرا ہوا
شورش مرے دماغ میں بھی کوئی کم نہیں
یہ شہر بھی ہے شور و شغب سے بھرا ہوا
ہاں اے ہوائے ہجر ہمیں کچھ خبر نہیں
یہ شیشۂ نشاط ہے جب سے بھرا ہوا
ملتا ہے آدمی ہی مجھے ہر مقام پر
اور میں ہوں آدمی کی طلب سے بھرا ہوا
ٹکراؤ جا کے صبح کے ساغر سے آفتابؔ
دل کا یہ جام وعدۂ شب سے بھرا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.