وہ روشنی ہے کہاں جس کے بعد سایا نہیں
وہ روشنی ہے کہاں جس کے بعد سایا نہیں
کسی نے آج تلک یہ سراغ پایا نہیں
کہاں سے لاؤں وہ دل جو ترا برا چاہے
عدوئے جاں ترا دکھ بھی کوئی پرایا نہیں
تری صباحت صد رنگ میں بکھر جاؤں
ابھی وہ لمحہ مری زندگی میں آیا نہیں
ترے وجود پہ انگڑائی بن کے ٹوٹا ہے
وہ نغمہ جو کسی مطرب نے گنگنایا نہیں
نئی نویلی زمینوں کی سوندھی خوشبو میں
وہ چاندنی ہے کہ جس میں کوئی نہایا نہیں
ہم ایک فکر کے پیکر ہیں اک خیال کے پھول
ترا وجود نہیں ہے تو میرا سایا نہیں
وہ باب جس میں توانائیوں کی خوشبو ہے
فسانہ ساز نے فارغؔ کبھی سنایا نہیں
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 167)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.