وہ میرے نالے کا شور ہی تھا شب سیہ کی نہایتوں میں
وہ میرے نالے کا شور ہی تھا شب سیہ کی نہایتوں میں
میں ایک ذرہ عنایتوں پر میں ایک گردش کثافتوں میں
گرفت اور اس کی کر رہا ہوں جو آب ہے ان بصارتوں کی
کمند اور اس پہ پھینکتا ہوں جو تہ نشیں ہے سماعتوں میں
مرے لیے شہر کج میں رکھا ہی کیا ہے جو اپنے غم گنواؤں
وہ ایک داماں بہت ہے مجھ کو سکوت افزا فراغتوں میں
میں ایک شب کتنی راتیں جاگا وہ ماہ بیتے کہ سال گزرے
پہاڑ سا وقت کاٹتا ہوں شمار کرتا ہوں ساعتوں میں
ترے فلک ہی سے ٹوٹنے والی روشنی کے ہیں عکس سارے
کہیں کہیں جو چمک رہے ہیں حروف میری عبارتوں میں
وہ بوجھ سر پر اٹھا رکھا ہے کہ جسم و جاں تک ہیں چور جن سے
پچاس برسوں کی ذلتیں جو ہمیں ملی تھیں وراثتوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.