وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے (ردیف .. ا)
وہ جن کی لو سے ہزاروں چراغ جلتے تھے
چراغ باد فنا نے بجھائے ہیں کیا کیا
نہ تاب دید نہ بے دیکھے چین ہی آئے
ہمارے حال پہ وہ مسکرائے ہیں کیا کیا
رضا و صبر و قناعت تواضع و تسلیم
فلک نے ہم کو خصائل سکھائے ہیں کیا کیا
لرز گیا ہے جہاں دست کاتب تقدیر
ہماری زیست میں لمحات آئے ہیں کیا کیا
نقاب اٹھاؤ تو قصہ ہی ختم ہو جائے
تمہارے پردہ نے فتنے اٹھائے ہیں کیا کیا
زمانہ ہلکا سا خاکہ نہ لے سکا جن کا
نقوش دست قضا نے مٹائے ہیں کیا کیا
یہ پنج شیل یہ جمہوریت یہ رائے عوام
یہ اہل زر نے کھلونے بنائے ہیں کیا کیا
بلائے جاں ہوئی واصفؔ کی بے گناہی بھی
ذرا سی بات میں الزام آئے ہیں کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.