وہ ایک رو جو لب نکتہ چیں میں ہوتی ہے
وہ ایک رو جو لب نکتہ چیں میں ہوتی ہے
سخن وہی دل اندوہ گیں میں ہوتی ہے
کوئی وہ شک کا اندھیرا کہ جس کی جست کے بعد
چمک سی سلسلہ ہائے یقیں میں ہوتی ہے
بہار چاک گریباں میں ٹھہر جاتی ہے
جنوں کی موج کوئی آستیں میں ہوتی ہے
وہ خاک انجم و مہتاب کو نصیب نہیں
جو موج مرگ و نمو کی زمیں میں ہوتی ہے
غنودہ دین بزرگاں میں اب وہ لو نہ رہی
جو عہد نو کے غم آتشیں میں ہوتی ہے
یہ رات طائر ہجرت زدہ غنیمت ہے
طلوع صبح سواد کمیں میں ہوتی ہے
کبھی کبھی تو حریفانہ کوئی آتش سنگ
فروغ پا کے لباس نگیں میں ہوتی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Aziz Hamid Madni (Pg. 420)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.