ویران سرائے کا دیا ہے
ویران سرائے کا دیا ہے
جو کون و مکاں میں جل رہا ہے
یہ کیسی بچھڑنے کی سزا ہے
آئینے میں چہرہ رکھ گیا ہے
خورشید مثال شخص کل شام
مٹی کے سپرد کر دیا ہے
تم مر گئے حوصلہ تمہارا
زندہ ہوں میں یہ میرا حوصلہ ہے
اندر بھی زمیں کے روشنی ہو
مٹی میں چراغ رکھ دیا ہے
میں کون سا خواب دیکھتا ہوں
یہ کون سے ملک کی فضا ہے
وہ کون سا ہاتھ ہے کہ جس نے
مجھ آگ کو خاک سے لکھا ہے
رکھا تھا خلا میں پاؤں میں نے
رستے میں ستارہ آ گیا ہے
شاید کہ خدا میں اور مجھ میں
اک جست کا اور فاصلہ ہے
گردش میں ہیں کتنی کائناتیں
بچہ مرا پاؤں چل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.