وصل کا اس کے دل زار تمنائی ہے
وصل کا اس کے دل زار تمنائی ہے
نہ ملاقات ہے جس سے نہ شناسائی ہے
قطع امید نے دل کر دیے یکسو صد شکر
شکل مدت میں یہ اللہ نے دکھلائی ہے
قوت دست خدائی ہے شکیبائی میں
وقت جب آ کے پڑا ہے یہی کام آئی ہے
ڈر نہیں غیر کا جو کچھ ہے سو اپنا ڈر ہے
ہم نے جب کھائی ہے اپنے ہی سے زک کھائی ہے
نشہ میں چور نہ ہوں جھانجھ میں مخمور نہ ہوں
پند یہ پیر خرابات نے فرمائی ہے
نظر آتی نہیں اب دل میں تمنا کوئی
بعد مدت کے تمنا مری بر آئی ہے
بات سچی کہی اور انگلیاں اٹھیں سب کی
سچ میں حالیؔ کوئی رسوائی سی رسوائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.