وصل کا موسم ہو تو یہ سردیاں ہی ٹھیک ہیں
وصل کا موسم ہو تو یہ سردیاں ہی ٹھیک ہیں
ہجر میں قربت کی یہ پرچھائیاں ہی ٹھیک ہیں
کیا بتاؤں میں کہ تم نے کس کو سونپی ہے حیا
اس لئے سوچا مری خاموشیاں ہی ٹھیک ہیں
عشق سے بیزار دل یہ چیخ کر کہنے لگا
عشق چھوڑو عاشقوں تنہائیاں ہی ٹھیک ہیں
اس قدر ہم ہو چکے رسوا وفا کے نام پر
اب شرافت چھوڑ دی بد نامیاں ہی ٹھیک ہیں
آپ نے چاہا جدائی سو الگ ہم ہو گئے
کیا کہیں اب آپ کی یہ مرضیاں ہی ٹھیک ہیں
ہو نہ پائے جب مکمل عشق کا قصہ تو پھر
شہرتیں رہنے دو اب گمنامیاں ہی ٹھیک ہیں
اس سے پہلے ہم جدا ہوں کچھ بھرم باقی رہے
درمیاں اب تلخ سی یہ دوریاں ہی ٹھیک ہیں
بجھ چکا جو کیوں وہ سلگاؤں محبت کا الاؤ
اب تلک جھیلی جفا کی سختیاں ہی ٹھیک ہیں
ہے فسانہ عشق کا ڈوبا ہے ساحل اشک میں
میرے مضموں کا یہ عنواں تلخیاں ہی ٹھیک ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.