وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے
وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے
ایک دنیا ہے اکیلی تو ہی تنہا کیا ہے
داد دے ظرف سماعت تو کرم ہے ورنہ
تشنگی ہے مری آواز کی نغمہ کیا ہے
بولتا ہے کوئی ہر آن لہو میں میرے
پر دکھائی نہیں دیتا یہ تماشا کیا ہے
جس تمنا میں گزرتی ہے جوانی میری
میں نے اب تک نہیں جانا وہ تمنا کیا ہے
یہ مری روح کا احساس ہے آنکھیں کیا ہیں
یہ مری ذات کا آئینہ ہے چہرہ کیا ہے
کاش دیکھو کبھی ٹوٹے ہوئے آئینوں کو
دل شکستہ ہو تو پھر اپنا پرایا کیا ہے
زندگی کی اے کڑی دھوپ بچا لے مجھ کو
پیچھے پیچھے یہ مرے موت کا سایہ کیا ہے
- کتاب : Chand Chehra Sitara Aankhen (Pg. 125)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.