وحشتیں بھی کتنی ہیں آگہی کے پیکر میں
وحشتیں بھی کتنی ہیں آگہی کے پیکر میں
جل رہا ہے سورج بھی روشنی کے پیکر میں
رات میری آنکھوں میں کچھ عجیب چہرے تھے
اور کچھ صدائیں تھیں خامشی کے پیکر میں
ہر طرف سرابوں کے کچھ حسین منظر تھے
اور میں بھی حیراں تھا تشنگی کے پیکر میں
میں نے تو تصور میں اور عکس دیکھا تھا
فکر مختلف کیوں ہے شاعری کے پیکر میں
روپ رنگ ملتا ہے خد و خال ملتے ہیں
آدمی نہیں ملتا آدمی کے پیکر میں
کیا بتائیں ہم دل پر شادؔ کیا گزرتی ہے
غم چھپانا پڑتا ہے جب خوشی کے پیکر میں
- کتاب : Zara ye Dhoop Dhal Jaye (Pg. 14)
- Author : Khushbir Singh Shaad
- مطبع : Suman Parkashan, Bhadoriya Complex, Lucknow (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.