وحشت اسی سے پھر بھی وہی یار دیکھنا
وحشت اسی سے پھر بھی وہی یار دیکھنا
پاگل کو جیسے چاند کا دیدار دیکھنا
اس ہجرتی کو کام ہوا ہے کہ رات دن
بس وہ چراغ اور وہ دیوار دیکھنا
پاؤں میں گھومتی ہے زمیں آسماں تلک
اس طفل شیر خوار کی رفتار دیکھنا
یارب کوئی ستارۂ امید پھر طلوع
کیا ہو گئے زمین کے آثار دیکھنا
لگتا ہے جیسے کوئی ولی ہے ظہور میں
اب شام کو کہیں کوئی مے خوار دیکھنا
اس وحشتی کا حال عجب ہے کہ اس طرف
جانا بھی اور جانب پندار دیکھنا
دیکھا تھا خواب شاعر مومن نے اس لیے
تعبیر میں ملا ہمیں تلوار دیکھنا
جو دل کو ہے خبر کہیں ملتی نہیں خبر
ہر صبح اک عذاب ہے اخبار دیکھنا
میں نے سنا ہے قرب قیامت کا ہے نشاں
بے قامتی پہ جبہ و دستار دیکھنا
صدیاں گزر رہی ہیں مگر روشنی وہی
یہ سر ہے یا چراغ سر دار دیکھنا
اس قافلے نے دیکھ لیا کربلا کا دن
اب رہ گیا ہے شام کا بازار دیکھنا
دو چار کے سوا یہاں لکھتا غزل ہے کون
یہ کون ہیں یہ کس کے طرفدار دیکھنا
- کتاب : Veeran sarai ka diya (Pg. 113)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.