وہی لوگ پھر آنے جانے لگے
وہی لوگ پھر آنے جانے لگے
مرے پاس کیوں آپ آنے لگے
کوئی ایسے سے کیا شکایت کرے
بگڑ کر جو باتیں بنانے لگے
یہ کیا جذب دل کھینچ لایا انہیں
مرے خط مجھے پھر کے آنے لگے
ابھی تو کہا ہی نہیں میں نے کچھ
ابھی تم جو آنکھیں چرانے لگے
ہمارے ہی آگے گلے غیر کے
ہماری ہی طرزیں اڑانے لگے
نہ بن آیا جب ان کو کوئی جواب
تو منہ پھیر کر مسکرانے لگے
- کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 437)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.