وہی کہ جس میں غرور شہی ملایا گیا
وہی کہ جس میں غرور شہی ملایا گیا
مرا خمیر اسی خاک سے اٹھایا گیا
اب اس پہ چاند ستارے بھی رشک کرتے ہیں
وہ اک دیا جو کبھی دشت میں بجھایا گیا
اگے گی فصل مضافات میں بغاوت کی
فصیل شہر سے مجھ کو اگر گرایا گیا
مگر میں ذات کے صحرا میں محو رقص رہا
مجھے بھی کوہ ندا کی طرف بلایا گیا
مرے لیے تیرے کھیتوں میں بھوک اگتی ہے
مرے لیے تو یہ گلشن نہیں سجایا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.