وہاں شاید کوئی بیٹھا ہوا ہے
وہاں شاید کوئی بیٹھا ہوا ہے
ابھی کھڑکی میں اک جلتا دیا ہے
مرا دل بھی عجب خالی ویا ہے
کسی کی یاد نے جس کو بھرا ہے
پرندے شاخ سے لپٹے ہوئے ہیں
یہ کیسا خوف خیمہ زن ہوا ہے
مری خاموشیوں کی جھیل میں پھر
کسی آواز کا پتھر گرا ہے
محبت کا مقدر دیکھتے ہو
ہوا نے کچھ تو پانی پر لکھا ہے
اسی پر کھل رہے ہیں سارے موسم
جو اپنے گھر سے باہر آ گیا ہے
چراغو اب ذرا اپنی سناؤ
ہوا کا کام پورا ہو چکا ہے
محبت پھر وہیں لے آئی عادلؔ
یہ جنگل بارہا دیکھا ہوا ہے
- کتاب : Sarsabz (Pg. 67)
- Author : Krishan Kumar Toor
- مطبع : Sarsabz Dharamshala (April to September 2013)
- اشاعت : April to September 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.