واقف نہیں ہم کہ کیا ہے بہتر
واقف نہیں ہم کہ کیا ہے بہتر
جز یہ کہ تری رضا ہے بہتر
دیتا ہے وہی طبیب حاذق
بیمار کو جو دوا ہے بہتر
کس سے کہوں حال بد کہ وہ آپ
کچھ مجھ سے بھی جانتا ہے بہتر
آئینہ ہو یا تو آب لیکن
ہر شکل میں اک صفا ہے بہتر
چرچے سے اگر ہو صحبت غم
شادی سے ہزار جا ہے بہتر
لے نالہ خبر کہ زخم دل کا
پھر کہتے ہیں ہو چلا ہے بہتر
ہر عضو ہے دل فریب تیرا
کہئے کسے کون سا ہے بہتر
جاتی ہے نسیم اس گلی کو
اٹھ سکیے تو قافلہ ہے بہتر
قائمؔ جو کہیں ہیں فارسی یار
اس سے تو یہ ریختہ ہے بہتر
- Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.