واقعہ کوئی تو ہو جاتا سنبھلنے کے لیے
واقعہ کوئی تو ہو جاتا سنبھلنے کے لیے
راستہ مجھ کو بھی ملتا کوئی چلنے کے لیے
کیوں نہ سوغات سمجھ کر میں اسے کرتا قبول
بھیجتے زہر وہ مجھ کو جو نگلنے کے لیے
اتنی سردی ہے کہ میں بانہوں کی حرارت مانگوں
رت یہ موزوں ہے کہاں گھر سے نکلنے کے لیے
چاہیے کوئی اسے ناز اٹھانے والا
دل تو تیار ہے ہر وقت مچلنے کے لیے
اب تو فاروقؔ اسی حال میں خوش رہتے ہیں
وقت ہے پاس کہاں اپنے بدلنے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.