Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عذر ان کی زبان سے نکلا

داغؔ دہلوی

عذر ان کی زبان سے نکلا

داغؔ دہلوی

MORE BYداغؔ دہلوی

    عذر ان کی زبان سے نکلا

    تیر گویا کمان سے نکلا

    وہ چھلاوا اس آن سے نکلا

    الاماں ہر زبان سے نکلا

    خار حسرت بیان سے نکلا

    دل کا کانٹا زبان سے نکلا

    فتنہ گر کیا مکان سے نکلا

    آسماں آسمان سے نکلا

    آ گیا غش نگاہ دیکھتے ہی

    مدعا کب زبان سے نکلا

    کھا گئے تھے وفا کا دھوکا ہم

    جھوٹ سچ امتحان سے نکلا

    دل میں رہنے نہ دوں ترا شکوہ

    دل میں آیا زبان سے نکلا

    وہم آتے ہیں دیکھیے کیا ہو

    وہ اکیلا مکان سے نکلا

    تم برستے رہے سر محفل

    کچھ بھی میری زبان سے نکلا

    سچ تو یہ ہے معاملہ دل کا

    باہر اپنے گمان سے نکلا

    اس کو آیت حدیث کیا سمجھیں

    جو تمہاری زبان سے نکلا

    پڑ گیا جو زباں سے تیری حرف

    پھر نہ اپنے مکان سے نکلا

    دیکھ کر روئے یار صل علیٰ

    بے تحاشا زبان سے نکلا

    لو قیامت اب آئی وہ کافر

    بن بنا کر مکان سے نکلا

    مر گئے ہم مگر ترا ارمان

    دل سے نکلا نہ جان سے نکلا

    رہرو راہ عشق تھے لاکھوں

    آگے میں کاروان سے نکلا

    سمجھو پتھر کی تم لکیر اسے

    جو ہماری زبان سے نکلا

    بزم سے تم کو لے کے جائیں گے

    کام کب پھول پان سے نکلا

    کیا مروت ہے ناوک دل دوز

    پہلے ہرگز نہ جان سے نکلا

    تیرے دیوانوں کا بھی لشکر آج

    کس تجمل سے شان سے نکلا

    مڑ کے دیکھا تو میں نے کب دیکھا

    دور جب پاسبان سے نکلا

    وہ ہلے لب تمہارے وعدے پر

    وہ تمہاری زبان سے نکلا

    اس کی بانکی ادا نے جب مارا

    دم مرا آن تان سے نکلا

    میرے آنسو کی اس نے کی تعریف

    خوب موتی یہ کان سے نکلا

    ہم کھڑے تم سے باتیں کرتے تھے

    غیر کیوں درمیان سے نکلا

    ذکر اہل وفا کا جب آیا

    داغؔ ان کی زبان سے نکلا

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    عذر ان کی زبان سے نکلا نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے