روداد محبت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
روداد محبت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دو دن کی مسرت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں
اک ہوش کی ساعت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
اب وقت کے نازک ہونٹوں پر مجروح ترنم رقصاں ہے
بیداد مشیت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
احساس کے مے خانے میں کہاں اب فکر و نظر کی قندیلیں
آلام کی شدت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
کچھ حال کے اندھے ساتھی تھے کچھ ماضی کے عیار سجن
احباب کی چاہت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
کانٹوں سے بھرا ہے دامن دل شبنم سے سلگتی ہیں پلکیں
پھولوں کی سخاوت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
اب اپنی حقیقت بھی ساغرؔ بے ربط کہانی لگتی ہے
دنیا کی حقیقت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.