رہے جو شب کو ہم اس گل کے سات کوٹھے پر
رہے جو شب کو ہم اس گل کے سات کوٹھے پر
تو کیا بہار سے گزری ہے رات کوٹھے پر
یہ دھوم دھام رہی صبح تک اہا ہا ہا
کسی کی اتری ہے جیسے برات کوٹھے پر
مکاں جو عیش کا ہاتھ آیا غیر سے خالی
پٹے کے چلنے لگے پھر تو ہات کوٹھے پر
گرایا شور کیا گالیاں دیں دھوم مچی
عجب طرح کی ہوئی واردات کوٹھے پر
لکھیں ہم عیش کی تختی کو کس طرح اے جاں
قلم زمین کے اوپر دوات کوٹھے پر
کمند زلف کی لٹکا کے دل کو لے لیجے
یہ جنس یوں نہیں آنے کی ہات کوٹھے پر
خدا کے واسطے زینے کی راہ بتلاؤ
ہمیں بھی کہنی ہے کچھ تم سے بات کوٹھے پر
لپٹ کے سوئے جو اس گل بدن کے ساتھ نظیرؔ
تمام ہو گئیں حل مشکلات کوٹھے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.