نئے کپڑے بدل اور بال بنا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں
دلچسپ معلومات
(ناصر کاظمی کی مشہور غزل ''نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لئے'' کے جواب میں کہی گئی غزل)
نئے کپڑے بدل اور بال بنا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں
کوئی چھوڑ گیا یہ شہر تو کیا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں
کئی پلکیں ہیں اور پیڑ کئی محفوظ ہے ٹھنڈک جن کی ابھی
کہیں دور نہ جا مت خاک اڑا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں
کہتی ہے یہ شام کی نرم ہوا پھر مہکے گی اس گھر کی فضا
نیا کمرہ سجا نئی شمع جلا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں
کئی پھولوں جیسے لوگ بھی ہیں انہی ایسے ویسے لوگوں میں
تو غیروں کے مت ناز اٹھا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں
بے چین ہے کیوں اے ناصرؔ تو بے حال ہے کس کی خاطر تو
پلکیں تو اٹھا چہرہ تو دکھا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں
- کتاب : Mazhab e Ishq (Pg. 383)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.