گلے سے دل کے رہی یوں ہے زلف یار لپٹ
گلے سے دل کے رہی یوں ہے زلف یار لپٹ
کہ جوں سپیرے کی گردن میں جائے مار لپٹ
مزے اٹھاتے کمر بند کی طرح سے اگر
کمر سے یار کی جاتے ہم ایک بار لپٹ
ہمارے پاس وہ آیا تو کھول کر آغوش
یہ چاہا جاویں ہم اس سے بہ انکسار لپٹ
وہیں وہ دور سرک کر عتاب سے بولا
ہمارے ساتھ نہ ہو کر تو بے قرار لپٹ
ہمیں جو چاہیں تو لپٹیں نظیرؔ اب ورنہ
تو چاہے لپٹے سو ممکن نہیں ہزار لپٹ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.