غیظ کا سورج تھا سر پر سچ کو سچ کہتا تو کون
غیظ کا سورج تھا سر پر سچ کو سچ کہتا تو کون
راس آتا کس کو محشر سچ کو سچ کہتا تو کون
سب نے پڑھ رکھا تھا سچ کی جیت ہوتی ہے مگر
تھا بھروسہ کس کو سچ پر سچ کو سچ کہتا تو کون
مان رکھتا کون وش کا کون اپناتا صلیب
کوئی عیسیٰ تھا نہ شنکر سچ کو سچ کہتا تو کون
تھا کسی کا بھی نہ مقصد سچ کو جھٹلانا مگر
منہ میں رکھ کر لقمۂ تر سچ کو سچ کہتا تو کون
آدمی تو خیر سے بستی میں ملتے ہی نہ تھے
دیوتا تھے سو تھے پتھر سچ کو سچ کہتا تو کون
سب حقیقت میں ابھرتا جب بھی سچ لگتا نہ تھا
خواب میں ہوتے اجاگر سچ کو سچ کہتا تو کون
یاد تھا سقراطؔ کا قصہ سبھی کو احترامؔ
سوچئے ایسے میں بڑھ کر سچ کو سچ کہتا تو کون
- کتاب : Hazir hai ehteram (Pg. 37)
- Author : Ehitaram Islam
- مطبع : Anjuman Prakashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.