عجیب انتشار ہے زمیں سے آسمان تک
عجیب انتشار ہے زمیں سے آسمان تک
غبار ہی غبار ہے زمیں سے آسمان تک
وبائیں قحط زلزلے لپک رہے ہیں پے بہ پے
یہ کس کا اقتدار ہے زمیں سے آسمان تک
بساط خاک بھی تپاں خلا بھی ہے دھواں دھواں
بس اک عذاب نار ہے زمیں سے آسمان تک
گرفت پنجۂ فنا میں خستہ حال و خوں چکاں
حیات مستعار ہے زمیں سے آسمان تک
فغان و اشک و آہ کا جگر گداز سلسلہ
بلطف کردگار ہے زمیں سے آسمان تک
متاع جبر زندگی ہمیں بھی جس نے کی عطا
اسی کا اختیار ہے زمیں سے آسمان تک
فراز عرش کے مکیں شکستہ دل ہمیں نہیں
ہر ایک بے قرار ہے زمیں سے آسمان تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.