اٹھا ہے ابر جوش کا عالم لیے ہوئے
اٹھا ہے ابر جوش کا عالم لیے ہوئے
بیٹھا ہوں میں بھی دیدۂ پر نم لیے ہوئے
ساقی کی چشم مست کا عالم نہ پوچھیے
اک اک نگاہ ہے کئی عالم لیے ہوئے
شبنم نہیں گلوں پہ یہ قطرے ہیں اشک کے
گزرا ہے کوئی دیدۂ پر نم لیے ہوئے
طے کر رہا ہوں عشق کی دشوار منزلیں
آہ دراز و گریۂ پیہم لیے ہوئے
اٹھ اے نقاب یار کہ بیٹھے ہیں دیر سے
کتنے غریب دیدۂ پر نم لیے ہوئے
سنتا ہوں ان کی بزم میں چھلکیں گے آج جام
میں بھی چلا ہوں دیدۂ پر نم لیے ہوئے
موتی کی قدر سب کو ہے پھولوں کو دیکھیے
کیا ہنس رہے ہیں قطرۂ شبنم لیے ہوئے
جوش جنوں میں لطف تصور نہ پوچھیے
پھرتے ہیں ساتھ ساتھ انہیں ہم لیے ہوئے
دل کی لگی نہ ان سے بجھی آج تک جلیلؔ
دریا ہیں گرچہ دیدۂ پر نم لیے ہوئے
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 269)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.