اسے چھوا ہی نہیں جو مری کتاب میں تھا
اسے چھوا ہی نہیں جو مری کتاب میں تھا
وہی پڑھایا گیا مجھ کو جو نصاب میں تھا
وہی تو دن تھے اجالوں کے پھول چننے کے
انہیں دنوں میں اندھیروں کے انتخاب میں تھا
بس اتنا یاد ہے کوئی بگولا اٹھا تھا
پھر اس کے بعد میں صحرائے اضطراب میں تھا
مری عروج کی لکھی تھی داستاں جس میں
مرے زوال کا قصہ بھی اس کتاب میں تھا
بلا کا حبس تھا پر نیند ٹوٹتی ہی نہ تھی
نہ کوئی در نہ دریچہ فصیل خواب میں تھا
بس ایک بوند کے گرتے ہی ہو گیا آزاد
وہ ہفت رنگ اجالا جو مجھ حباب میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.