اس نے کیوں سب سے جدا میری پذیرائی کی
اس نے کیوں سب سے جدا میری پذیرائی کی
مصلحت کوش تھی ہر بات شناسائی کی
زخم دل ہم نے سجائے تو ادھر بھی اس نے
ناز و انداز سے جاری ستم آرائی کی
جسم ترشا ہوا سانچے میں ڈھلا ہے جیسے
دست آزر نے قسم کھائی ہو صناعی کی
ایسا سیراب کیا اس نے کہ خود تشنہ لبی
اک سند بن گئی تاریخ میں سقائی کی
شکر ہے اے شب ہجراں کہ بڑی مدت پر
ہو گئی دل سے ملاقات بھی بینائی کی
شکریا تم نے بجھایا مری ہستی کا چراغ
تم سزاوار نہیں تم نے تو اچھائی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.