اس کی دھن میں ہر طرف بھاگا کیا دوڑا کیا
اس کی دھن میں ہر طرف بھاگا کیا دوڑا کیا
ایک بوند امرت کی خاطر میں سمندر پی گیا
اک طرف قانون ہے اور اک طرف انسان ہے
ختم ہوتا ہی نہیں جرم و سزا کا سلسلہ
اول و آخر کے کچھ اوراق ملتے ہی نہیں
ہے کتاب زندگی بے ابتدا بے انتہا
پھول میں رنگت بھی تھی خوشبو بھی تھی اور حسن بھی
اس نے آوازیں تو دیں لیکن کہاں میں سن سکا
میں تو چھوٹا ہوں جھکا دوں گا کبھی بھی اپنا سر
سب بڑے یہ طے تو کر لیں کون ہے سب سے بڑا
جیسے ان دیکھے اجالے کی کوئی دیوار ہو
بند ہو جاتا ہے کچھ دوری پہ ہر اک راستا
حسن و الفت دونوں ہیں اب ایک سطح پر مگر
آئنہ در آئینہ بس آئنہ در آئینہ
جب نہ مجھ سے بن سکی اس تک رسائی کی سبیل
ایک دن میں خود ہی اپنے راستے سے ہٹ گیا
زندہ باد اے دل مرے میں بھی ہوں تجھ سے متفق
پیار سچا ہے تو پھر کیسی وفا کیسی جفا
ہاں مگر تصدیق میں عمریں گزر جاتی ہیں نورؔ
کچھ نہ کچھ رہتا ہے سب کو اپنی منزل کا پتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.