اس کی آنکھوں کا کوئی خواب نہیں ہو پائے
اس کی آنکھوں کا کوئی خواب نہیں ہو پائے
ہنس تھے واقف تالاب نہیں ہو پائے
گریۂ غم کی حرارت سے پگھلتے ہوئے اشک
سرد لہجوں سے بھی برفاب نہیں ہو پائے
تم نے جی بھر کے محبت کی عنایت کی تھی
دشت پھر دشت تھے سیراب نہیں ہو پائے
ہجر نے طور طریقے تو سکھائے غم کے
ہم مگر مائل آداب نہیں ہو پائے
ایک دن تجھ کو اچانک یہ خبر آئے گی
تیرے بیمار شفا یاب نہیں ہو پائے
مجھ پہ کیا آتا گل سرخ کا موسم کوملؔ
جب مرے پیڑ ہی شاداب نہیں ہو پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.