اس کے نزدیک غم ترک وفا کچھ بھی نہیں
اس کے نزدیک غم ترک وفا کچھ بھی نہیں
مطمئن ایسا ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں
اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اس کو کھو کر تو مرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
چار دن رہ گئے میلے میں مگر اب کے بھی
اس نے آنے کے لیے خط میں لکھا کچھ بھی نہیں
کل بچھڑنا ہے تو پھر عہد وفا سوچ کے باندھ
ابھی آغاز محبت ہے گیا کچھ بھی نہیں
میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشا نہ بنے
تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گلا کچھ بھی نہیں
اے شمارؔ آنکھیں اسی طرح بچھائے رکھنا
جانے کس وقت وہ آ جائے پتا کچھ بھی نہیں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 24.01.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.