اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت
اس کے جاتے ہی یہ کیا ہو گئی گھر کی صورت
نہ وہ دیوار کی صورت ہے نہ در کی صورت
کس سے پیمان وفا باندھ رہی ہے بلبل
کل نہ پہچان سکے گی گل تر کی صورت
ہے غم روز جدائی نہ نشاط شب وصل
ہو گئی اور ہی کچھ شام و سحر کی صورت
اپنی جیبوں سے رہیں سارے نمازی ہشیار
اک بزرگ آتے ہیں مسجد میں خضر کی صورت
دیکھیے شیخ مصور سے کھچے یا نہ کھچے
صورت اور آپ سے بے عیب بشر کی صورت
واعظو آتش دوزخ سے جہاں کو تم نے
یہ ڈرایا ہے کہ خود بن گئے ڈر کی صورت
کیا خبر زاہد قانع کو کہ کیا چیز ہے حرص
اس نے دیکھی ہی نہیں کیسۂ زر کی صورت
میں بچا تیر حوادث سے نشانہ بن کر
آڑے آئی مری تسلیم سپر کی صورت
شوق میں اس کے مزا درد میں اس کے لذت
ناصحو اس سے نہیں کوئی مفر کی صورت
حملہ اپنے پہ بھی اک بعد ہزیمت ہے ضرور
رہ گئی ہے یہی اک فتح و ظفر کی صورت
رہنماؤں کے ہوئے جاتے ہیں اوسان خطا
راہ میں کچھ نظر آتی ہے خطر کی صورت
یوں تو آیا ہے تباہی میں یہ بیڑا سو بار
پر ڈراتی ہے بہت آج بھنور کی صورت
ان کو حالیؔ بھی بلاتے ہیں گھر اپنے مہماں
دیکھنا آپ کی اور آپ کے گھر کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.