ان کے گیسو سنورتے جاتے ہیں
ان کے گیسو سنورتے جاتے ہیں
حادثے ہیں گزرتے جاتے ہیں
وقت سنتا ہے جن کی آوازیں
ہائے وہ لوگ مرتے جاتے ہیں
ڈوبنے والے موج طوفاں سے
جانے کیا بات کرتے جاتے ہیں
یوں گزرتے ہیں ہجر کے لمحے
جیسے وہ بات کرتے جاتے ہیں
ہوش میں آ رہے ہیں دیوانے
کس کے جلوے بکھرتے جاتے ہیں
کیا خبر آج کس کی یادوں کے
نقشؔ دل پر ابھرتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.