عمر بھر چلتے رہے ہم وقت کی تلوار پر
عمر بھر چلتے رہے ہم وقت کی تلوار پر
پرورش پائی ہے اپنے خون ہی کی دھار پر
چاہنے والے کی اک غلطی سے برہم ہو گیا
فخر تھا کتنا اسے خود پیار کے معیار پر
رات گہری میری تنہائی کا ساگر اور پھر
تیری یادوں کے سلگتے دیپ ہر منجدھار پر
شام آئی اور سب شاخوں کی گلیاں سو گئیں
موت کا سایا سا منڈلانے لگا اشجار پر
خلوت شب میں یہ اکثر سوچتا کیوں ہوں کہ چاند
نور کا بوسہ ہے گویا رات کے رخسار پر
سال نو آتا ہے تو محفوظ کر لیتا ہوں میں
کچھ پرانے سے کلینڈر ذہن کی دیوار پر
زندگی آزاد پہلے یوں کبھی تنہا نہ تھی
آدمی بہتا تھا یوں ہی وقت کی رفتار پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.