شوق راتوں کو ہے درپئے کہ تپاں ہو جاؤں
شوق راتوں کو ہے درپئے کہ تپاں ہو جاؤں
رقص وحشت میں اٹھوں اور دھواں ہو جاؤں
ساتھ اگر باد سحر دے تو پس محمل یار
اک بھٹکتی ہوئی آواز فغاں ہو جاؤں
اب یہ احساس کا عالم ہے کہ شاید کسی رات
نفس سرد سے بھی شعلہ بجاں ہو جاؤں
لا صراحی کہ کروں وہم و گماں غرق شراب
اس سے پہلے کہ میں خود وہم و گماں ہو جاؤں
وہ تماشا ہوں ہزاروں مرے آئینے ہیں
ایک آئینے سے مشکل ہے عیاں ہو جاؤں
شوق میں ضبط ہے ملحوظ مگر کیا معلوم
کس گھڑی بے خبر سود و زیاں ہو جاؤں
ایسا انداز غزل ہو کہ زمانے میں ظفرؔ
دور آئندہ کی قدروں کا نشاں ہو جاؤں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 510)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.