اداسی آسماں ہے دل مرا کتنا اکیلا ہے
اداسی آسماں ہے دل مرا کتنا اکیلا ہے
پرندہ شام کے پل پر بہت خاموش بیٹھا ہے
میں جب سو جاؤں ان آنکھوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دینا
یقیں آ جائے گا پلکوں تلے بھی دل دھڑکتا ہے
تمہارے شہر کے سارے دیے تو سو گئے کب کے
ہوا سے پوچھنا دہلیز پہ یہ کون جلتا ہے
اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا
ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے
کبھی میں اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے نہیں الجھا
مجھے معلوم ہے قسمت کا لکھا بھی بدلتا ہے
- کتاب : Aahat (Pg. 51)
- Author : Bashir Badar
- مطبع : M.R Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.