ٹوٹے ہوئے خوابوں کے طلب گار بھی آئے
ٹوٹے ہوئے خوابوں کے طلب گار بھی آئے
اے جنس گراں تیرے خریدار بھی آئے
مدت ہوئی سنتے ہوئے تمہید طلسمات
اب قصے میں آگے کوئی کردار بھی آئے
کیا ختم نہ ہوگی کبھی صحرا کی حکومت
رستے میں کہیں تو در و دیوار بھی آئے
اب جس کے اثر میں ہے یہ ویران حویلی
وہ سایہ کبھی تو پس دیوار بھی آئے
پھر شہر میں ایام گزشتہ کی اڑی راکھ
پھر زد میں کئی جبہ و دستار بھی آئے
پہلے تو سبھی تیرے سراپا میں ہوئے گم
پھر ذکر میں آگے ترے اطوار بھی آئے
- کتاب : Aks e Gumgushta (Pg. 12)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.