تو دیکھے تو اک نظر بہت ہے
تو دیکھے تو اک نظر بہت ہے
الفت تری اس قدر بہت ہے
اے دل تو نہ کر ہماری خصمی
بس اک دل کینہ ور بہت ہے
ٹک اور بھی صبر کر کہ مجھ کو
لکھنا ابھی نامہ بر بہت ہے
ہم آبلہ بن رہے ہیں ہم کو
اک جنبش نیشتر بہت ہے
شیشے میں ترے شراب ساقی
ٹک ہم کو بھی دے اگر بہت ہے
اس رنگ سے اپنے گھر نہ جانا
دامن ترا خوں میں تر بہت ہے
افسانۂ عشق کس سے کہیے
اس بات میں درد سر بہت ہے
مجھ کو نہیں آہ کا بھروسہ
یعنی کہ یہ بے اثر بہت ہے
اس دل کی تو تو خبر رکھا کر
یہ آپ سے بے خبر بہت ہے
کیا بگڑی ہے آج مصحفیؔ سے
اس کوچے میں شور و شر بہت ہے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(awwa) (Pg. 384)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.