Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تمہیں کیوں کر بتائیں زندگی کو کیا سمجھتے ہیں

فراق گورکھپوری

تمہیں کیوں کر بتائیں زندگی کو کیا سمجھتے ہیں

فراق گورکھپوری

MORE BYفراق گورکھپوری

    تمہیں کیوں کر بتائیں زندگی کو کیا سمجھتے ہیں

    سمجھ لو سانس لینا خودکشی کرنا سمجھتے ہیں

    کسی بدمست کو راز آشنا سب کا سمجھتے ہیں

    نگاہ یار تجھ کو کیا بتائیں کیا سمجھتے ہیں

    بس اتنے پر ہمیں سب لوگ دیوانہ سمجھتے ہیں

    کہ اس دنیا کو ہم اک دوسری دنیا سمجھتے ہیں

    کہاں کا وصل تنہائی نے شاید بھیس بدلا ہے

    ترے دم بھر کے مل جانے کو ہم بھی کیا سمجھتے ہیں

    امیدوں میں بھی ان کی ایک شان بے نیازی ہے

    ہر آسانی کو جو دشوار ہو جانا سمجھتے ہیں

    یہی ضد ہے تو خیر آنکھیں اٹھاتے ہیں ہم اس جانب

    مگر اے دل ہم اس میں جان کا کھٹکا سمجھتے ہیں

    کہیں ہوں تیرے دیوانے ٹھہر جائیں تو زنداں ہے

    جدھر کو منہ اٹھا کر چل پڑے صحرا سمجھتے ہیں

    جہاں کی فطرت بیگانہ میں جو کیف غم بھر دیں

    وہی جینا سمجھتے ہیں وہی مرنا سمجھتے ہیں

    ہمارا ذکر کیا ہم کو تو ہوش آیا محبت میں

    مگر ہم قیس کا دیوانہ ہو جانا سمجھتے ہیں

    نہ شوخی شوخ ہے اتنی نہ پرکار اتنی پرکاری

    نہ جانے لوگ تیری سادگی کو کیا سمجھتے ہیں

    بھلا دیں ایک مدت کی جفائیں اس نے یہ کہہ کر

    تجھے اپنا سمجھتے تھے تجھے اپنا سمجھتے ہیں

    یہ کہہ کر آبلہ پا روندتے جاتے ہیں کانٹوں کو

    جسے تلووں میں کر لیں جذب اسے صحرا سمجھتے ہیں

    یہ ہستی نیستی سب موج خیزی ہے محبت کی

    نہ ہم قطرہ سمجھتے ہیں نہ ہم دریا سمجھتے ہیں

    فراقؔ اس گردش ایام سے کب کام نکلا ہے

    سحر ہونے کو بھی ہم رات کٹ جانا سمجھتے ہیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    تمہیں کیوں کر بتائیں زندگی کو کیا سمجھتے ہیں نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے