تمہاری چاہت کی چاندنی سے ہر اک شب غم سنور گئی ہے
تمہاری چاہت کی چاندنی سے ہر اک شب غم سنور گئی ہے
سنہری پوروں سے خواب ریزے سمیٹتی ہر سحر گئی ہے
مہکتے جھونکے کے حرف تسکیں میں جانی پہچانی لرزشیں تھیں
تمہاری سانسوں کی آنچ کتنی قریب آ کر گزر گئی ہے
اب اس کا چارہ ہی کیا کہ اپنی طلب ہی لا انتہا تھی ورنہ
وہ آنکھ جب بھی اٹھی ہے دامان درد پھولوں سے بھر گئی ہے
نہ تھا نہ ہوگا کبھی میسر سکون جو تیرے قرب میں ہے
یہ وقت کی جھیل جس میں ہر لہر جیسے تھک کر ٹھہر گئی ہے
یہ برف زار خیال جس میں نہ صوت گل ہے نہ عکس نغمہ
تری توجہ سے آتش شوق اسی کو گل زار کر گئی ہے
یہ کون دیوانے ریگ صحرا کو موجۂ خوں سے سینچتے ہیں
کوئی کہو اس جنوں کی اس نو بہار تک بھی خبر گئی ہے
ضیاؔ دلوں میں غبار کیا کیا تھے روئے جی بھر کے جب ملے وہ
وہ ابر برسا ہے اب کے ساون کہ پتی پتی نکھر گئی ہے
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 207)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.