تمہارا کیا تمہیں آساں بہت رستے بدلنا ہے
تمہارا کیا تمہیں آساں بہت رستے بدلنا ہے
ہمیں ہر ایک موسم قافلے کے ساتھ چلنا ہے
بس اک ڈھلوان ہے جس پر لڑھکتے جا رہے ہیں ہم
ہمیں جانے نشیبوں میں کہاں جا کر سنبھلنا ہے
ہم اس ڈر سے کوئی سورج چمکنے ہی نہیں دیتے
کہ جانے شب کے اندھیاروں سے کیا منظر نکلنا ہے
ہمارے دل جزیرے پر اترتا ہی نہیں کوئی
کہیں کس سے کہ اس مٹی نے کس سانچے میں ڈھلنا ہے
نگاہیں پوچھتی پھرتی ہیں آوارہ ہواؤں سے
زمینوں نے زمانوں کا خزانہ کب اگلنا ہے
کسی معصوم سے جھونکے کی اک ہلکی سی دستک پر
انہی پتھر پہاڑوں سے کوئی چشمہ ابلنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.