تم نے لکھا ہے لکھو کیسا ہوں میں
تم نے لکھا ہے لکھو کیسا ہوں میں
دوستوں کی بھیڑ ہے تنہا ہوں میں
یاسمین و نسترن میرا پتہ
خوشبوؤں کے جسم پر لکھا ہوں میں
پہلے ہی کیا کم تماشے تھے یہاں
پھر نئے منظر اٹھا لایا ہوں میں
پھر وہی موسم پرانے ہو گئے
دن ڈھلے سرگوشیاں سنتا ہوں میں
کون اترتی چڑھتی سانسوں کا امیں
سایۂ دیوار سے لپٹا ہوں میں
تو کبھی اس شہر سے ہو کر گزر
راستوں کے جال میں الجھا ہوں میں
وہ مری خوش فہمیاں سب کیا ہوئیں
جانے کب سے بے ہنر زندہ ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.