ٹک دیکھ لیں چمن کو چلو لالہ زار تک
ٹک دیکھ لیں چمن کو چلو لالہ زار تک
کیا جانے پھر جئیں نہ جئیں ہم بہار تک
قسمت نے دور ایسا ہی پھینکا ہمیں کہ ہم
پھر جیتے جی پہنچ نہ سکے اپنے یار تک
لے جاؤں اب میں یاں سے کہاں اپنا آشیاں
دشمن ہے اس چمن میں مرا خار خار تک
دست ستم دراز کیا جب جنون نے
چھوڑا نہ میرے پاس گریباں کا تار تک
پھر بھی ٹک اتنا اس کو تو کہہ دیجیو صبا
جاوے اگر ہمارے تغافل شعار تک
جینے کی صورت اس کی ٹھہرتی ہے کوئی دم
اس وقت میں بھی پہنچو جو اس بیقرار تک
کہہ اس زمیں میں ایک غزل اور بھی حسنؔ
ہے تیری طبع کہنے پر اب تو ہزار تک
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.