گلوں کو سننا ذرا تم صدائیں بھیجی ہیں
گلوں کو سننا ذرا تم صدائیں بھیجی ہیں
گلوں کے ہاتھ بہت سی دعائیں بھیجی ہیں
جو آفتاب کبھی بھی غروب ہوتا نہیں
ہمارا دل ہے اسی کی شعاعیں بھیجی ہیں
اگر جلائے تمہیں بھی شفا ملے شاید
اک ایسے درد کی تم کو شعاعیں بھیجی ہیں
تمہاری خشک سی آنکھیں بھلی نہیں لگتیں
وہ ساری چیزیں جو تم کو رلائیں، بھیجی ہیں
سیاہ رنگ چمکتی ہوئی کناری ہے
پہن لو اچھی لگیں گی گھٹائیں بھیجی ہیں
تمہارے خواب سے ہر شب لپٹ کے سوتے ہیں
سزائیں بھیج دو ہم نے خطائیں بھیجی ہیں
اکیلا پتا ہوا میں بہت بلند اڑا
زمیں سے پاؤں اٹھاؤ ہوائیں بھیجی ہیں
- کتاب : Yaar Julahe (Pg. 142)
- Author : Gulzar
- مطبع : Vaniprakashan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.