توڑ کے ناتا ہم سجنوں سے پگ پگ وہ پچتائے ہیں
توڑ کے ناتا ہم سجنوں سے پگ پگ وہ پچتائے ہیں
جب جب ان سے آنکھ ملی ہے تب تب وہ شرمائے ہیں
روپ نگر کو چھوڑ کے جب سے آس نگر کو آئے ہیں
صحرا صحرا دھوپ کڑی ہے پیڑ نہ کوئی سائے ہیں
جنگل جنگل آگ لگی ہے دریا دریا پانی ہے
نگری نگری تھاہ نہیں ہے لوگ بہت گھبرائے ہیں
سچائی ہے امرت دھارا سچائی انمول سہارا
سچ کے رستے چل کے سب نے ٹھور ٹھکانے پائے ہیں
دولت تو ہے آنی جانی روپ نگر کی رام کہانی
دھن کے لوگ بھی دھرتی پر کب سکھ سے رہنے پائے ہیں
شیشہ جب بھی ٹوٹے گا جھنکار فضا میں گونجے گی
جب ہی کومل دیش دلارے پتھر سے ٹکرائے ہیں
جھوٹ کا ڈنکا بجتا تھا جس وقت جمیلؔ اس نگری میں
ہر رستے ہر موڑ پہ ہم نے سچ کے علم لہرائے ہیں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 238)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.