تری جبیں پہ مری صبح کا ستارہ ہے
تری جبیں پہ مری صبح کا ستارہ ہے
ترا وجود مری ذات کا اجالا ہے
حریف پرتو مہتاب ہے جمال ترا
کچھ اور لگتا ہے دل کش جو دور ہوتا ہے
مرے یقین کی معصومیت کو مت ٹوکو
مری نگاہ میں ہر نقش اک تماشا ہے
نظر تو آئے کوئی راہ زندگانی کی
تمام عالم امکاں غبار صحرا ہے
نہ آرزو سے کھلا ہے نہ جستجو سے کھلا
یہ حسن راز جو ہر شے میں کار فرما ہے
غم حیات رہا ہے ہمارا گہوارہ
یہ ہم سے پوچھ دل درد آشنا کیا ہے
چراغ لے کے اسے ڈھونڈنے چلا ہوں میں
جو آفتاب کی مانند اک اجالا ہے
جو ہم کو بھول گئے ان کو یاد کیوں کیجے
تمام رات کوئی چپکے چپکے کہتا ہے
کہاں کہاں لئے پھرتی ہے زندگی اب تک
میں اس جگہ ہوں جہاں دھوپ ہے نہ سایہ ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 296)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.