تری گلی میں تماشا کیے زمانہ ہوا
تری گلی میں تماشا کیے زمانہ ہوا
پھر اس کے بعد نہ آنا ہوا نہ جانا ہوا
کچھ اتنا ٹوٹ کے چاہا تھا میرے دل نے اسے
وہ شخص میری مروت میں بے وفا نہ ہوا
ہوا خفا تھی مگر اتنی سنگ دل بھی نہ تھی
ہمیں کو شمع جلانے کا حوصلہ نہ ہوا
مرے خلوص کی صیقل گری بھی ہار گئی
وہ جانے کون سا پتھر تھا آئینہ نہ ہوا
میں زہر پیتا رہا زندگی کے ہاتھوں سے
یہ اور بات ہے میرا بدن ہرا نہ ہوا
شعور چاہئے ترتیب خار و خس کے لیے
قفس کو توڑ کے رکھا تو آشیانہ ہوا
ہمارے گاؤں کی مٹی ہی ریت جیسی تھی
یہ ایک رات کا سیلاب تو بہانہ ہوا
کسی کے ساتھ گئیں دل کی دھڑکنیں قیصرؔ
پھر اس کے بعد محبت کا حادثہ نہ ہوا
- کتاب : Agar Darya Mila Hota (Pg. 106)
- Author : Qaisar-ul-Jafari
- مطبع : Faran Publishers Mumbai (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.