تیری محفل بھی مداوا نہیں تنہائی کا
تیری محفل بھی مداوا نہیں تنہائی کا
کتنا چرچا تھا تری انجمن آرائی کا
داغ دل نقش ہے اک لالۂ صحرائی کا
یہ اثاثہ ہے مری بادیہ پیمائی کا
جب بھی دیکھا ہے تجھے عالم نو دیکھا ہے
مرحلہ طے نہ ہوا تیری شناسائی کا
وہ ترے جسم کی قوسیں ہوں کہ محراب حرم
ہر حقیقت میں ملا خم تری انگڑائی کا
افق ذہن پہ چمکا ترا پیمان وصال
چاند نکلا ہے مرے عالم تنہائی کا
بھری دنیا میں فقط مجھ سے نگاہیں نہ چرا
عشق پر بس نہ چلے گا تری دانائی کا
ہر نئی بزم تری یاد کا ماحول بنی
میں نے یہ رنگ بھی دیکھا تری یکتائی کا
نالہ آتا ہے جو لب پر تو غزل بنتا ہے
میرے فن پر بھی ہے پرتو تری رعنائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.