مدتوں تک جو پڑھایا کیا استاد مجھے
مدتوں تک جو پڑھایا کیا استاد مجھے
عشق میں بھول گیا کچھ نہ رہا یاد مجھے
کیا میں دیوانہ ہوں یارب کہ سر راہ گزر
دور سے گھورنے لگتے ہیں پری زاد مجھے
اب ہے آواز کی وہ شان نہ بازو کی اڑان
اور صیاد کیے دیتا ہے آزاد مجھے
داد خواہی کے لیے اور تو ساماں نہ ملا
نالہ و آہ پہ رکھنی پڑی بنیاد مجھے
میرے شعروں پہ وہ شرمائے تو احباب ہنسے
اے حفیظؔ آج غزل کی یہ ملی داد مجھے
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 215)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.