یوں گلشن ہستی کی مالی نے بنا ڈالی
یوں گلشن ہستی کی مالی نے بنا ڈالی
پھولوں سے جدا کلیاں کلیوں سے جدا ڈالی
سر رکھ کے ہتھیلی پر اور لخت جگر چن کر
سرکار میں لائے ہیں ارباب وفا ڈالی
رویا کہوں میں اس کو یا مژدۂ بیداری
غل ہے کہ نقاب اس نے چہرے سے اٹھا ڈالی
اللہ رے تصور کی نقاشی و نیرنگی
جب بن گئی اک صورت اک شکل مٹا ڈالی
ساقی نے ستم ڈھایا برسات میں ترسایا
جب فصل بہار آئی دوکان اٹھا ڈالی
خون دل عاشق کے اس قطرے کا کیا کہنا
دنیائے وفا جس نے رنگین بنا ڈالی
بیدمؔ ترے گریہ نے طوفان اٹھا ڈالے
اور نالوں نے دنیا کی بنیاد ہلا ڈالی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.