میں غش میں ہوں مجھے اتنا نہیں ہوش
میں غش میں ہوں مجھے اتنا نہیں ہوش
تصور ہے ترا یا تو ہم آغوش
جو نالوں کی کبھی وحشت نے ٹھانی
پکارا ضبط بس خاموش خاموش
کسے ہو امتیاز جلوۂ یار
ہمیں تو آپ ہی اپنا نہیں ہوش
اٹھا رکھا ہے اک طوفان تو نے
ارے قطرے ترا اللہ رے جوش
میں ایسی یاد کے قربان جاؤں
کیا جس نے دوعالم کو فراموش
ہے بیگانوں سے خالی خلوت راز
چلے جائیں نہ اب آئیں مرے ہوش
کرو رندو گناہ مے پرستی
کہ ساقی ہے عطا پاش و خطا پوش
ترے جلوے کو موسیٰ دیکھتے کیا
نقاب اٹھنے سے پہلے اڑ گئے ہوش
کرم بھی اس کا مجھ پر ہے ستم بھی
کہ پہلو میں ہے ظالم اور روپوش
پیو تو خم کے خم پی جاؤ بیدمؔ
ارے مے نوش ہو تم یا بلانوش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.