طریقت میں اگر زاہد مجھے گمراہ جانے ہے
طریقت میں اگر زاہد مجھے گمراہ جانے ہے
مرے دل کی حقیقت کو مرا اللہ جانے ہے
وہ بے پروا مرا کب امتیاز چاہ جانے ہے
مری حالت کو دل اور دل کی حالت آہ جانے ہے
اسے جو دیکھتا ہے دن کو سو خورشید جانے ہے
جو گھر سے رات کو نکلے تو عالم ماہ جانے ہے
ہماری بات کو وہ عاقبت نا فہم کیا مانے
جو بد خواہوں کو اپنے اپنا دولت خواہ جانے ہے
مرا دل بار عشق ایسا اٹھانے میں دلاور ہے
جو اس کے کوہ دوں سر پر تو اس کو کاہ جانے ہے
ہمیں دیر و حرم شیخ و برہمن سے نہیں مطلب
ہمارا دل تو اپنے دل کو بیت اللہ جانے ہے
وہ وحشی اس قدر بھڑکا ہے صورت سے مرے یارو
کہ اپنے دیکھ سائے کو مجھے ہم راہ جانے ہے
کہیں ہم بحر بے پایان غم کی ماہیت کس سے
نہ لہروں سے کوئی واقف نہ کوئی تھاہ جانے ہے
خدا کے واسطے انصاف کیجو کیا تماشہ ہے
میں اس کا خیر خواہ اور وہ مجھے بد خواہ جانے ہے
اگر وہ فتنہ جو تجھ سے ملے حاتمؔ تو کہہ دیجو
کہ منصوبے ترے سب بندۂ درگاہ جانے ہے
- کتاب : Diwan-e-Zadah (Pg. 308)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.